کب لوٹ کے آؤ گے بتا کیوں نہیں دیتے
دیوار بہانوں کی گرا کیوں نہیں دیتے
تم پاس ہو اپنے تو پتا کیوں نہیں چلتا
تم دور ھو مجھ سے تو صدا کیوں نہیں دیتے
اک تیرے سوا اور کسی کو بھی نہ چاہا
یہ بات زمانے کو بتا کیوں نہیں دیتے
با ہر کی ہواؤں کا اگر خوف ھے اتنا
جو روشنی اندر ھے بجھا کیوں نہیں دیتے
راتوں کو جگانے کی سزا دیتے ھو اکثر
تم مجھ کو وفاؤں کا صلہ کیوں نہیں دیتے