کب کہا تھا خدائی دے مجھے
میرا مقدر میری رسوائی دے مجھے
پاؤں کر دے زخم زخم لیکن
پھر ذوق بادیہ پیمائی دے مجھے
مصلوب ہر شخص وقت کے ہاتھوں
رنگ مسیحائی صورت مسیحائی دے مجھے
زبانوں پر لگے ہیں تالے شہر میں
خدایا اب قوت گویائی دے مجھے
وجہ سکوں بن جاؤں واسطے لوگوں کے
کوئی ایسا راستہ دکھائی دے مجھے
کوئی بھی گنگنا تا ، نظر آئے طاہر
غزل میری ہی سنائی دے مجھے