Add Poetry

کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

کب ہم نے کہا تُم سے محبّت ہے، نہِیں تو
دِل ہِجر سے آمادۂِ وحشت ہے، نہِیں تو

باتیں تو بہُت کرتے ہیں ہم کُود اُچھل کر
اِس عہد میں مزدُور کی عِزّت ہے، نہِیں تو

مزدُوری بھی لاؤں تو اِسی کو ہی تھماؤں
بِیوی میں بھلا لڑنے کی ہِمّت ہے، نہِیں تو

دولت کے پُجاری ہیں فقط آج مسِیحا
دُکھ بانٹنا ہے، یہ کوئی خِدمت ہے؟؟ نہِیں تو

دعوا تو سبھی کرتے ہیں پر ایسا نہِیں ہے
تفرِیق نہیں ہم میں حقِیقت ہے، نہِیں تو

خُود ہاتھ سے میں آپ کرُوں اپنی تباہی
اور سب سے کہُوں یہ مِری قِسمت ہے، نہِیں تو

جو پہلی محبُت تھی مزہ اُس کا الگ تھا
کیا اب بھی وُہی پہلی سی لذت ہے، نہِیں تو

ہم جِس کے سہارے پہ رہے، اُس کا بِچھڑنا
جاں لینے سے کیا کم یہ مُصیبت ہے، نہِیں تو

اے وقت تِرا زخم بھرا ہے نہ بھرے گا
محفُوظ ترے وار سے حسرتؔ ہے، نہِیں تو

Rate it:
Views: 557
07 Oct, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets