یہ زندگی کتاب ہے
کچھ باب جس میں لکھے ہوئے
تو ان سے رہنمائ لے
اورکتاب کا اختتام کر
جو مقصد حیات ہے
اسے دل کے تو قریب کر
جو چلا گیا ہے کارواں
نہ اس کو تو آواز دے
یہ زندگی کا کھیل ہے
کوئ چلا گیا کوئ آ گیا
کچھ پا لیا کچھ کھو دیا
یہ تیرا نصیب ہے مان
جا زرا سوچ کر تو رکھ قدم
یہاں راستے عجیب ہیں
کوئ چن گیا ہے خار تو
کوئ کرچیاں بچھا گیا
نہ اپنے راز دار رکھ
نہ بے شمار تو یار رکھ
جس سے دل لگا لیا
پھر اس پہ اعتبار رکھ
نہ کسی کا دل دکھایا کر
نہ کسی کو تو آزمایا کر
تو خدا نہیں ہے یاد رکھ
تو خدا نہیں ہے یاد رکھ