کتاب حیات

Poet: ماہ نور نثار By: ماہ نور نثار, Narowal

یہ زندگی کتاب ہے
کچھ باب جس میں لکھے ہوئے
تو ان سے رہنمائ لے
اورکتاب کا اختتام کر
جو مقصد حیات ہے
اسے دل کے تو قریب کر
جو چلا گیا ہے کارواں
نہ اس کو تو آواز دے
یہ زندگی کا کھیل ہے
کوئ چلا گیا کوئ آ گیا
کچھ پا لیا کچھ کھو دیا
یہ تیرا نصیب ہے مان
جا زرا سوچ کر تو رکھ قدم
یہاں راستے عجیب ہیں
کوئ چن گیا ہے خار تو
کوئ کرچیاں بچھا گیا
نہ اپنے راز دار رکھ
نہ بے شمار تو یار رکھ
جس سے دل لگا لیا
پھر اس پہ اعتبار رکھ
نہ کسی کا دل دکھایا کر
نہ کسی کو تو آزمایا کر
تو خدا نہیں ہے یاد رکھ
تو خدا نہیں ہے یاد رکھ

Rate it:
Views: 887
22 Jun, 2020
More Life Poetry