بے جرم و خطا مجھکو گنہگار کر دیا
بدنامیوں کا مجھکو سزاوار کردیا
میں جسکو دوست کہتے تھکتانہ تھا کبھی
اس نے ہی دوشمنوں میں شمارکردیا
واقف کوئی کہاں تھا اس دل کی کیفیت سے
اک تو نے آکے اسکو بازار کر دیا
کچھ اور تو نہیں پر نقصان یہ ہوا ہے
اک سانس بھی سکوں کا دشوار کر دیا
اب موت مجھکو اچھی لگنے لگی ایاز
اس زندگی نے اتنا بیزار کر دیا