کتاب دل میں جو نفرت کا باب رکھتا تھا
وہ چاہتوں کا مکمل حساب رکھتا تھا
فریب دیتا رہا دل لگی کے پردوں میں
وہ شخص چہرے پہ کتنے نقاب رکھتا تھا
اس کے ہاتھوں میں پتھر دیکھائی دیتے ہیں
جو اپنے ہاتھوں میں ہر وقت گلاب رکھتا تھا
وہ شخص جو بھٹکتا دیکھائی دیتا تھا
راہ وفا میں قدم کامیاب رکھتا تھا
کہاں تلاش کروں میں اس کو محسن
جو اپنی بات میں اپنا جواب رکھتا تھا