پرانی کتاب میں رکھی تصویر سے باتیں
آج برسوں کے بعد دیکھا ہے
اب بھی آنکھوں کا رنگ گہرا ہے
اور ماتھے کی سانولی سی لکیر
دل میں کتنے دیے جلاتی ہے
تیری قامت کے سائے کی خوشبو
گفتگو میں بہار کا موسم
بے سبب اعتبار کا موسم
کیوں مجھے سارے ڈھنگ یاد ہے
کتنی حیران ہو گئی خود پر
میں تجھے آج تک نہیں بھولی
پچھلے موسم کی یاد باقی ہے