کتنی الجھن میں ہیں پرائے لوگ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاکتنی الجھن میں ہیں پرائے لوگ
جانے کس کس جہاں سے آئے لوگ
حسرتوں کا نگار خانہ ہے
دکھ کی بستی میں مسکرائے لوگ
جب اندھیروں نے دی صدائے دل
دیئے پلکوں کے لے کے آئے لوگ
کیسے تدفین کر رہا ہے یہاں
جس نے ہاتھوں سے ہیں جلائے لوگ
غم کا سورج جلا رہا ہے مگر
لے کے پھرتے ہیں اپنے سائے لوگ
میری تحریک میں ہیں جلوہ فگن
ساری دنیا کے یہ ستائے لوگ
میری آنکھوں میں پیار دیکھا تو
وشمہ مشکل میں مسکرائے لوگ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







