کتنی تاریخ رات کیوں نا ہو گزر ہی جاتی ہے آنکھوں میں چھڑی برسات کیوں نا ہو گزر ہی جاتی ہے خزاں ہو یا کوئی بہار کیوں نا ہو گزر ہی جاتی ہے زندگی عذاب ہو یا خوشگوار کیوں نا ہو گزر ہی جاتی ہے