کتنے کٹھن ہیں وفا کے راستے کہ چل بھی نا سکوں

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

کتنے کٹھن ہیں وفا کے راستے کہ چل بھی نا سکوں
لگ جائے جو ٹھوکر زرا تو پھر سنبھل بھی نا سکوں

چیرہ تیرا میری نظروں میں دھندلا سا نا ہو جائے
بھیگی ہوئی آنکھوں کو پھر اب مل بھی نا سکوں

ملیں جو ہیں برسوں بعد تو سرد بھی ہیں لہجے
جلنا بھی تو ممکن نہیں کہ پگھل بھی نا سکوں

امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں تعلق ٹوت جاتے سے
حسرتیں دل میں لے کر پھر بہل بھی نا سکوں

اتنا نا سوچا کرکے اس کی عادت نا پڑ جائے تنویر
ایسا نا ہو کہ بپھر ان عا دتوں کو بدل بھی نا سکوں

Rate it:
Views: 697
09 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL