کردیا سودا میرے ہر خواب کی تعبیر کا
گردش دوراں نے میرے پیار کی تفسیر کا
بے وفائی جب مقدر بن کے چمکے چار سو
بے اثر ہر لفظ ہوگا عشق کی تحرہر کا
یہ اندھیرے قلب کو تسکین دیتے ہیں میرے
اس لیے احسان لوں کیوں بے وجہ تنویر کا
بے وفائی سہہ کہ یہی زندہ ہوں یارو اس سے
جان سے پیارا ہے مجھ کو فیصلہ تقدیر کا
یہ تخیل مار ڈالے نہ کہیں وشمہ تجھے
ڈال دے تو قفل کوئی پیار کی زنجیر کا