کروں گا عشق وراثت کا کچھ بتاؤں گا نئیں

Poet: ہاشم By: ہاشم, Lodhran

کروں گا عشق وراثت کا کچھ بتاؤں گا نئیں
میں اک غریب کی بیٹی کو آزماؤں گا نئیں

انہیں کہو کہ بہت ڈھیر شور و شر نہ کریں
میں ڈر گیا تو کئی روز مسکراؤں گا نئیں

تسلی دوں گا تو مر جائے گی وہ لڑکی ہے
میں جانے دوں گا گلے سے اسے لگاؤں گا نئیں

اسے خبر بھی نہیں ہوگی اتنا چاہوں گا
اسے پتہ بھی نہیں ہوگا میں بتاؤں گا نئیں

یہ راستہ بڑی مشکل سے طے کیا میں نے
یہ فاصلہ ہے دلوں کا اسے مٹاؤں گا نئیں

ترا مطالبہ ہے تیری یاد کے آنسو
میں اب کے رویا تو آنکھوں کو بھی بچاؤں گا نئیں

اور اب کی سالگرہ پر پلان کیا ہے ترا
اور اب کی بار تو میں سامنے بھی آؤں گا نئیں

میں تجھ سے آنکھ ملا کر غزل سناؤں گا
میں خود کو ڈوبتا دیکھوں گا اور بچاؤں گا نئیں
 

Rate it:
Views: 171
06 Aug, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL