خشک پتوں کی اپنے ہی شجر پے جگہ کہاں ہے
ٹوٹ کے جو بکھریں تو پھر بسنے کی تمنا کہاں ہے
ہوا کے سنگ جو اڑ جایئں تو پھر لوٹنے کی را ہ کہاں ہے
شجر بھی گر اپنا نہیں تو پھر زمیں پر اپنی جا کہاں ہے
بعد وفا کے گر ملے جفا تو پھر وفا کی جزا کہاں ہے
کرے جو یوں بے وفائ تو پھر اسکی سزا کہاں ہے
کوئ بتلا دے ہم کو یعد محبت عداوت کی انتہا کہاں ہے
کریں گرہم بھی اس ہرجائ سے بے وفائ تو اپنی جا کہاں ہے