کر رہے ہیں وہ جھوٹے زمانے کی باتیں
نہ کرو خدارہ اب دیکھانے کی باتیں
کہیں ہو نہ جائیں ٹکڑے دل جگر کے
تم بس مت کرو جانے کی باتیں
ابھی تو بات دل صفاف کرنے کی کرو تم
نہ کرو تم دل دکھانے کی باتیں
خیال یار میں دوڑا دیے گھوڑے ہم
اور تم کر رہے پیچھا چھڑانے کی باتیں
کبھی ہونٹوں پے انکلی کبھی آنکھ کے اشارے
نہ کرو والله دل جلانے کی باتیں
چھایہ ہے ابر ایسا ہنستا ہے باغ بھی
ہر کوئی کر رہا ہے تجھے منانے کی باتیں
محبت میں قلزم کئی بار مٹ کے بنا ہوں
بتا دو انہیں نہ کریں مٹانے کی باتیں