تکبر بہت ہو گیا آو تھوڑا اللہ اللہ کر لیں
نازک ہوئے رشتے آو تھوڑا پیوند کاری کر لیں
زندگی کی جستجو میں اپنوں سے کتنا دور ہو گئے
فاصلے ہوئے دلوں میں آؤ تھوڑا سفر کر لیں
لالچ کے سمندر میں بہتے خود سے دور ہو گئے
اولاد ہوئ باغی آؤ تھوڑا ہم کلام کر لیں
فتنہ بھرپا کیے محبت کے ُدشمن ہو گئے
کرتے تو سب ہیں آؤ تھوڑا ہٹ کے کر لیں
وہ سکونِ دل تسکین کا ساماں کہاں سے لائیں
نفسا نفسی کے ماحول میں آو تھوڑا صبر کرلیں
مزہب کی آڑ میں دہشت کا بازار سجآئیں
لڑ مر لیا بہت آو تھوڑا امن کر لیں
اچھا مخلص دوست کسی رحمت سے کم نہیں
شادی تو ارینج ہو گئ آؤ تھوڑا پیار محبت کر لیں
دل میں شمع لیے ُاجالے کی کھوج کریں
مرنے سے قبل خرم! آو تھوڑا سجدہ کر لیں