کسی اجنبی سے پیار کر بیٹھے
جینا اپنے دشوار کر بیٹھے
لوگ کہتے ہیں مطلبی اسکو۔۔۔
اف ! کیسا ہم یار کر بیٹھے؟؟
جس پر زمانے کو بھروسہ نہیں ۔
آہ ! اس پر اعتبار کر بیٹھے۔۔۔
ہلانکہ جانتے ہیں آتش عشق۔
پھر بھی مبتلائے آزار کر بیٹھے۔
کیا ہی خطا کی اے دل۔۔۔
اس سے نگاہیں چار کر بیٹھے۔
کسی کے آنے کی خبر سن کر۔
دل آج سولہ سینگار کر بیٹھے۔۔۔
زندگی یوں بھی کٹھن تھی اسد۔
آہ ! اور مزید دشوار کر بیٹھے۔۔۔