کسی بات کا یہاں صلہ نہیں
مجھے یار پھر بھی گلہ نہیں
میں چلا صدیوں دور تک
وہ مجھے مگر ملا نہیں
یونہی راستے میں بچھڑ گیا
میرے ساتھ ساتھ چلا نہیں
مجھے اب کسی بھی بات کا
میرے دوست کوئی گلہ نہیں
رہیں رنجشیں جو درمیاں
ہوا کسی کا بھی بھلا نہیں
عجب گل تھا جو بہار میں
اے مشک! دیکھو کھلا نہیں