کسی سبب سے نہیں اور کسی وتد سے نہیں

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

کسی سبب سے نہیں اور کسی وتد سے نہیں
شناخت اپنی بنائی ہے خود، سند سے نہیں

ہماری آنکھ کہیں اور جا لگی ہے میاں
ہمیں ذرا بھی غرض اب قبول و رد سے نہیں

خیال و حرف چرا کر ہماری غزلوں سے
کھڑے تو ہیں وہ مگر دیکھ پورے قد سے نہیں

گلے ملو کہ محبت پذیر ہیں ہم لوگ
بدی سے ہے ہمیں نفرت، کسی بھی بد سے نہیں

ہم اہل عشق تو امن و وفا کے داعی ہیں
وہ جس آگ لگائی، ہمارے جد سے نہیں

تمھارا سجنا سنورنا فضول ہے کہ ہمیں
تمھاری روح سے ہے عشق، خال و خد سے نہیں

ہوئے ہیں جس کے لیے خاک ہم سر بازار
ہمیں بھی چاہا تو اس نے، پہ شد و مد سے نہیں

Rate it:
Views: 631
23 Jul, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL