کسی غریب کو جیسے خراج مل رہا ہے

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

کسی غریب کو جیسے خراج مل رہا ہے
خدا کا شکر ہے اب تو اناج مل رہا ہے

ثواب کا کام کسی اب امیر نے کیا ہے
کسی غریب کی بیٹی کو داج مل رہا ہے

خوشی کی آج گھڑی آئی ہے ذرا دیکھو
غریب کو اب تو کوئی کام کاج مل رہا ہے

عتاق جب سے ملی ہے بدل گئے لمحے
کہ ایسے لگتا ہے سارا سماج مل رہا ہے

کروں گا میں بھی فروکش کبھی ادھر سے ادھر
کسی علاقے کا مجھے بھی تو راج مل رہا ہے

اسے تو کرنی پڑی ہے لگن سے ہی مشقت
یہ ایسے ہی تو نہیں تخت و تاج مل رہا ہے

خوشی مناؤں گا شہزاد میں بھی اب جاکر
مرا تو یار مجھے تنہا آج مل رہا ہے

Rate it:
Views: 326
20 Dec, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL