کسی چہرے کا عکس مجھ میں سمایا جیسے
میرے چہرے نے حسیں عکس چرایا جیسے
جو اپنے آپ سے پہلے کبھی نہ مل پایا تھا
کسی سے مل کے اپنے آپ کو پایا جیسے
جو عمر بھر اکیلا در در بھٹکتا رہا تھا
اسے منزل کے راستوں سے ملایا جیسے
جو کانٹے چنتے چنتے خار ہو چلا تھا
اسے جیون کی بہاروں سے ملایا جیسے
خزاں سے زرد چہرے کو بہار بخشی ہے
اسے حسیں سے حسیں تر بنا دیا جیسے
جو ایک مدت سے رہ کہن پہ گامزن تھا
اسے جینے کا نیا ڈھنگ سیکھایا جیسے
نئی دنیا نئی منزل نئی مسافت نے
نئے رستوں کا ہمسفر بنا دیا جیسے
وہ میری روح میں عظمٰی سما گیا ایسے
میرا وجود میں نے خود میں پا لیا جیسے