کسی کو راہ میں چھوڑ جانا، اچھا نہیں ہوتا
یوں بستے گھر کو توڑ جانا، اچھا نہیں ہوتا
اگر میں کہوں تو خزاں میں بھی پھول کھل جائیں
مگر قدرت کو ایسے ستانا، اچھا نہیں ہوتا
دعاوءں سے وہ لوٹ تو آئے گا لیکن
دریاوءں کو الٹا بہانا، اچھا نہیں ہوتا
ہلچل مچا دیتی ہے تیری شوخ سی ادا
کلائی میں کنگن گھمانا، اچھا نہیں ہوتا
لوگ کرتے نہیں عزت بد زبان کی
ہر بات میں ٹانگیں اڑانا، اچھا نہیں ہوتا
کیوں کرتے ہو ہر بات میں جلدی تم فرخ
کرہ ء ارض کو تیز گھمانا، اچھا نہیں ہوتا