بنے نہ کوئی مسیحا نہ کوئی رکھے مرہم کسی کی یاد ہے وابستہ اِنہی زخموں سے ہَوا بھی تجھ سے مخالف ہے وارثی عشرت بچے گا کیسے آشیاں بنا ہے تِنکوں سے