کسی کے ہجر کے سائے میں آ کھڑا ہوں میں

Poet: عامر عطا By: مصدق رفیق, Karachi

کسی کے ہجر کے سائے میں آ کھڑا ہوں میں
عجیب دکھ ہے مرا چھاؤں میں جلا ہوں میں

ابھی تو سانس ہے باقی ذرا بچا ہوں میں
وہ کب تلک نہیں آئے گا دیکھتا ہوں میں

میں سر پہ گٹھری غموں کی اٹھائے پھرتا ہوں
اب اہل علم کہیں گے کہ سر پھرا ہوں میں

بس اس لئے کہ ترا حوصلہ نہ ماند پڑے
بس اس لئے ہی تو کہتا ہوں اب نیا ہوں میں

بس اس لئے کہ مجھے کہہ کے سوچنا نہ پڑے
ہمیشہ سوچ سمجھ کر ہی بولتا ہوں میں

اب اس سے قبل تعارف میں اپنا پیش کروں
حریف پہلے بتا دیتے ہیں عطاؔ ہوں میں
 

Rate it:
Views: 164
04 Apr, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL