کیا بتاوں کس قدر پیار ملا آپ
کتنی الفت کتنا ایثار ملا آپ سے
محفلیں دین کی مرمتیں روح کی
پہچاننے کا خود کو اعتبار ملا آپ سے
مدت سےخالی خالی تھا دل اپنا
اس تشنگی کو قرار ملا آپ سے
پردیس میں دیس کی سی خوشبو
محبتوں کا ہار ملا آپ سے
انسیت بہنوں کی ملی شفقت بھائیوں کی
مجھے تو اک سنسار ملا آپ سے
وہ تاروں سا سجنا وہ پھولوں سا کھلنا
اک خاص ہی وقار ملا آپ سے
ہیرے سے لوگ وہ سونے سی باتیں
بے مثال کاروبار ملا آپ سے
اجی نغمے وفا کے رقص بلا کے
نازاں ہوں کے بے حد دلار ملا آپ سے
بھلا نہ پاؤں گی ان حسین چہروں کو
رضوانہ کو اک دیار ملا آپ سے