وہ پیار کرتا ہیں پر
اب بتا نہیں سکتا
جدائی میں روتا ہیں مگر
اپنے آنسو دیکھا نہیں سکتا
خود سے ہی کرتا ہیں ہزاروں باتیں مگر
اپنے دل کے راض بتا نہیں سکتا
دور سے دیکھتا رہیتا ہیں مجھے مگر
وہ میرے پاس آ نہیں سکتا
پوچھنا تو چاہتا ہیں میرا حال
مگر اب وہ پوچھ نہیں سکتا
ٹوٹ گیا جو شیشہ انجانے میں اب
وہ ُاس میں اپنا عکس دیکھ نہیں سکتا
ڈوب گیئ جو کشتی بناء سمندر کہ
وہ اس کو پار کر نہیں سکتا
چھپتا رہا یوں تو سب کچھ مجھ سے
مگر اپنی آنکھوں سے پیار چھپا نہیں سکتا
یا خدا ! کس قدر مجبور ہو گیا ہیں وہ
جو چاہ کر بھی مجھے اپنا نہیں سکتا