کس موڑ زیست پہ کھڑے ہو انتظار کس کا ہے
Poet: Mubashar Islam By: Mubashar Islam, Lahoreکس موڑ زیست پہ کھڑے ہو انتظار کس کا ہے
 اس راہ نہ چل میری جاں یہ منزل دشوار ہے 
 
 وقت کے تپتے صحرا میں کہں کھو نہ جاؤ تم 
 تیرے رستے سایہ بھی نہیں نہ دیوار ہے 
 
 بادباں نے رخ موڑا ہے کس طرف سفینے کا تیرے 
 راہ میں ساحل بھی نہیں ڈوب جانے کا آثار ہے 
 
 میکدہ میں آ ساقیا مجھے پھر جام پلا ساقیا 
 آج چاندنی رات ہے ہر کوئی طلب گار ہے 
 
 خدا کرے جگمگائے تیرا آفتاب قسمت یونہی 
 ہاتھ اٹھا کے دعا مانگتے رہے پھر بھی اصرار ہے 
 
 ثبوت کیا دوں اپنی محبت کا اپنی وفا کا 
 ابتدا بھی انتہا بھی یہی میرا پیار ہے 
 
 محبت کرنے والے مرتے رہیں گے صدا یونہی 
 اک شعلہ تھا بھڑک کر بجھ گیا ہمیں اعتبار ہے 
 
 اپنی خطا پہ شرمسار ہوں تو مجھے شرمسار نہ کر 
 میں نے دیکھی ہے ہر آنکھ پر نم مگر خطاوار ہے 
 
 اشک رواں میں بارش کی دعا مانگتے ہو اسلام 
 اجڑ جائے گی بستی شکستہ تیرا در و دیوار ہے
More Sad Poetry






