کس موڑ زیست پہ کھڑے ہو انتظار کس کا ہے

Poet: Mubashar Islam By: Mubashar Islam, Lahore

کس موڑ زیست پہ کھڑے ہو انتظار کس کا ہے
اس راہ نہ چل میری جاں یہ منزل دشوار ہے

وقت کے تپتے صحرا میں کہں کھو نہ جاؤ تم
تیرے رستے سایہ بھی نہیں نہ دیوار ہے

بادباں نے رخ موڑا ہے کس طرف سفینے کا تیرے
راہ میں ساحل بھی نہیں ڈوب جانے کا آثار ہے

میکدہ میں آ ساقیا مجھے پھر جام پلا ساقیا
آج چاندنی رات ہے ہر کوئی طلب گار ہے

خدا کرے جگمگائے تیرا آفتاب قسمت یونہی
ہاتھ اٹھا کے دعا مانگتے رہے پھر بھی اصرار ہے

ثبوت کیا دوں اپنی محبت کا اپنی وفا کا
ابتدا بھی انتہا بھی یہی میرا پیار ہے

محبت کرنے والے مرتے رہیں گے صدا یونہی
اک شعلہ تھا بھڑک کر بجھ گیا ہمیں اعتبار ہے

اپنی خطا پہ شرمسار ہوں تو مجھے شرمسار نہ کر
میں نے دیکھی ہے ہر آنکھ پر نم مگر خطاوار ہے

اشک رواں میں بارش کی دعا مانگتے ہو اسلام
اجڑ جائے گی بستی شکستہ تیرا در و دیوار ہے

Rate it:
Views: 512
02 Jun, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL