کس نے روشن شھر کے چراغ بجا دیے
کس نے میرے وطن کے سرغاب جلادیے
بدعائیں میرے دامن، حیواں کے کیلئے
جس نے میرے وطن کے گلاب جلا دیے
توں جو بھی ھے ، تیری رَسی دراز ھے
تیرے دیے زخموں پر سلگتی جو آگ ھے
موقع ملا! ان شعلوںسے جلاؤں گی تیرادامن
تیرے ھر زخم سے پایا نفرت کا جو داغ ھے
خدا کرے! تیرے وطن میں بھی بھڑکے ی طوفاں
جس کی بے رحمی کا میری فضاؤں میں سوزھے