ہر لمحہ مجھے وہ ستا رہا ہے
کس کس طرح سے مجهے مٹا رہا ہے
بند کر لوں آنکھیں اپنی تو بےشک چلا جائے
پر ساتھ رہ کر کیوں دور جا رہا ہے
موبائل میں اس کی تصویر کو دیکھتے رہنا
جیسے چاند دور سے شرما رہا ہے
ہاتھوں میں ہاتھ ہوں آئے وہ رات بهی
پر ابهی تو دل خون کے آنسو بہا رہا ہے
میں نا کہتی تهی بے درد ہے دنیا
کوئی مجه سے یوں ہی روٹه کر جا رہا ہے
بڑے دنوں بعد اسے آج خط لکها
درد دل سے نکل کر کاغذ پر چها رہا ہے