جنت کی اِس جبیں سے کیوں خون بہہ رہا ہے
کشمیر پوچھتا ہے کشمیر کہہ رہا ہے
جنت میں کفر ظالم کیوں تن کے رہ رہا ہے
کشمیر کا مسلماں کیوں ظلم سہہ رہا ہے
انسانیت کہاں ہے انسان پوچھتا ہے
وہ جو خوں میں ہے لت پت مسلمان پوچھتا ہے
راوی چناب جہلم کیوں سرخ ہو رہے ہیں
وہ وا دی اور نیلم کیوں سرخ ہو رہے ہیں
اے قوم ابنِ قاسم کیا سو رہے ہیں اب تک
اے قوم تیرے ہاشم کیا سو رہے ہیں اب تک
ماں اور بیٹیوں کی عزت پکارتی ہے
کشمیریوں کے خوں کی عظمت پکارتی ہے
بہنوں کے سر کی چادر دشمن کے ہاتھ میں ہے
اِن کا حسین پیکر دشمن کے ہاتھ میں ہے
ساتھی جو تھے ہمارے کیا مر گئے ہیں یارو
اہلِ ضمیر سارےکیا مر گئے ہیں یارو
کوئی تو ہو جہاں میں جو ظلم کو مٹائے
ظالم کا ہاتھ توڑے مظلوم کو بچائے
اُٹھو جہادیوں تم کشمیر کو بچاؤ
آپس میں لڑنے والو اب تم بھی باز آؤ
کوئی تو ظلمتوں میں روشن کرے دیوں کو
امید کی کرن سے گرمائے جو دلوں کو
کچھ تو سپوت میرے قربان ہو گئے ہیں
اور کچھ ستم کو سہتے ہلکان ہو گئے ہیں
یاں جذبہ ہمتوں کا کیا کم ہوا کسی کا
یاں جذبہ جراتوں کا کیا کم ہوا کسی کا
یا سر مرے اے یارو کیا خم ہوا کسی کا
کشمیر پوچھتا ہے کشمیر کہہ رہا ہے