کلی کلی میں نہاں ہچکچاہٹیں پہچان
تو شاخ گل پہ گل نو کی آہٹیں پہچان
لہو کی آنکھ سے پڑھ میرے ضبط کی تحریر
لبوں پہ لفظ نہ گن کپکپاہٹیں پہچان
میں پنکھڑی کی طرح اپنے ہونٹ وا کر دوں
تو تتلیوں کی طرح گنگناہٹیں پہچان
محاذ کھول دیا ہے تو گہری نیند نہ سو
ہوا کے بھیس میں ہیں سنسناہٹیں پہچان
یہ جھوٹے نگ ہیں مگر حسن سے تراشے ہیں
تو جوہری ہے اگر جگمگاہٹیں پہچان
وہ کالا سانپ ہے تجھ کو نظر نہ آئے گا
تو جھاڑیوں میں چھپی سرسراہٹیں پہچان
نذیرؔ لوگ تو چہرے بدلتے رہتے ہیں
تو اتنا سادہ نہ بن مسکراہٹیں پہچان