کل چمن تھا آج اک صحرا ہوا
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کیا ہوا
مجھ کو بربادی کا کوئی غم نہیں
غم ہے بربادی کا کیوں چرچا ہوا
اک چھوٹا سا تھا میرا آشیاں
آج تنکے سے الگ تنکا ہوا
سوچتا ہوں اپنے گھر کو دیکھ کر
ہو نہ ہو یہ ہے میرا دیکھا ہوا
دیکھنے والوں نے دیکھا ہے دھواں
کس نے دیکھا دل مرا جلتا ہوا