دل ذرا سی دیر کو سنبھلا مگر پھر رو دیا
تیری یادوں کی رتوں کی بارشیں کم نا ہوئیں
یوں گزرتا ہی گیا ویراں برس تیرے بنا
تجھ سے ملنے کی مگر وہ حسرتیں کم نا ہوئیں
چھوڑ تو آئے تجھے پر یاد ہو اب بھی مجھے
رات بھر سوتا نہیں میں کروٹیں کم نا ہوئیں
ایک مدت اب تو گزری ہے تجھے دیکھے ہوئے
پر یقیں مانو کبھی یہ چاہتیں کم نا ہوئیں
اک مشقت میں ہی گزری ہے میری یہ زندگی
دوڑتا ہی میں رہا پر خواہشیں کم نا ہوئیں
زندگی کی دھوپ کو سایہ کیا اس نے عمر
پھر جدائی کی مگر وہ ساعتں کم نا ہوئیں