کوئی آرزو نہیں اٹھتی اب یہاں
بہت عرصےسےیہ دل ویران پڑا ہے
کہاں آگیا خود کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے
تیرا عاشق تیری چوکھٹ پہ حیران کھڑا ہے
یہ موسموں کے رنگ تو بدلتےجاتے ہیں مگر
تیری بے رخی سے جیون سنسان صحرا ہے
کبھی چڑیاں چہچہاتی تھیں میرے آنگن میں
قبرستاں سی وحشتوں سا ہر سو اندھیرا ہے
اور کچھ اب دل کو نہیں بھاتا جاناں
میرے خواب و خیال پہ تیرا ہی پہرا ہے
مجھے جینے نہیں دیتا مرنے نہیں دیتا
تیرے غم کا گھاؤ بہت ہی گیرا ہے