جیے کب تک کوئی تنہا
کاش ملے کبھی کوئی اپنا
محبت ہو یہ لازم نہیں
احساس ہو ہے وہ اپنا
درد کے اس کو میں سمجھوں
سمجھے مجھے بھی وہ اپنا
کبھی میں جی بھر کے رو دوں
رونے کو دے کندھا اپنا
آسو اسکے آنکھ میری
اعتبار ہو اسے مجھ پہ اتنا
مسکراہٹ اپنی جان اپنی
وار دوں میں سب اپنا
ہر موسم میں موسم کی طرح
ہ بدلےکبھی بھی وہ اپنا
میں اسکی رہوں وہ میرا
ایسا ملے کبھی کوئی اپنا