کوئی بات بھی اس کو یاد نھیں
Poet: MZ By: MZ, karachiکوئی چاھت بھی اس کو یاد نھیں
کوئی بات بھی اس کو یاد نھیں
اک شخص نے اس کو چاھا تھا
وہ زات بھی اس کو یاد نھیں
جب شب کی بجلی چمکی تھی
اور پیار کا بادل برسا تھا
ھم دونوں اس میں بھیگے تھے
وہ برسات بھی اس کو یاد نھیں
وہ ساحل، دریا،پھول اور ھوا
وہ وعدہ ساتھ نبھانے کا
اور شب بھر چاند کو دیکھ تھا
وہ رات بھی اس کے یاد نھیں
وہ کہتی تھی میں سنتا تھا
میں کہتا تھا وہ سنتی تھی
ان لاکھوں باتوں میں سے
کوئی بات بھی اس کو یاد نھیں
More Sad Poetry






