فقط رونے کو چاہیے بہانا کوئی بات نہیں
سمجھاتا ہے ہم کو زمانہ کوئی بات نہیں
گراں گزرے تو گزرے کوئی بات ہم پر
تیرا بار بار آزمانا کوئی بات نہیں
محبت کا جنوں ہمارا دیوانگی ہی سہی
کوئی کہتا ہے اگر دیوانہ کوئی بات نہیں
کبھی سے زیادہ قریب تھا جو
آج ہو گیا ہے بیگانہ کوئی بات نہیں
جام بانٹتے بانٹتے اکثر وہ ہمارا
تشنہ لب رہ جانا کوئی بات نہیں
اٹھائیں گے ہر صدمہ دل و جگر پہ اپنے
غم لازم ہے گر اٹھانا کوئی بات نہیں
ہر قہر و ستم کے بعد عیاز
پھر ان کا وہ سمجھانا کوئی بات نہیں