کوئی بارش تو ایسی ہو

Poet: ڈاکٹر زوہیب ارشد By: ڈاکٹر زوہیب ارشد, Multan

کوئی بارش تو ایسی ہو
جو مرہم بن کے زخموں کا
برس جائے میرے آنگن
کہ جس کے شور میں گونجے
میرا کھویا ہو بچپن
کوئی بارش تو ایسی ہو
جو لہجے سرد لے جائے
غموں کی گرد کے جائے
جو اتنی کھل کے برسے کہ
بہا کر درد لے جائے
سنا تھا لوٹ آئے گی
وہ رم جھم جس میں جوبن تھا
میرے ٹوٹے کھلونے تھے
میری خوشیاں تھیں بچپن تھا
مگر اب ایسا لگتا ہے
یہ سب جھوٹی کہانی ہے
جو اب کی بار ںرسی ہے
وہ بارش صرف پانی ہے

Rate it:
Views: 326
19 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL