زمیں پہ پیر نہیں سر پہ آسمان نہیں
میں جس جہان میں ہوں وہ ترا جہان نہیں
رہائی جسم کے زنداں سے مل گئی مجھ کو
بدن تھا فانی رہی اس میں کوئی جان نہیں
کسی مقام پہ کرتا نہیں بسیرا کہ اب
ہے لامکان مرا گھر کوئی مکان نہیں
نظر کی حد سے گزر کے پہنچ گیا ہوں یہاں
نہ ڈھونڈ پاؤ گے میرا کوئی نشان نہیں
اڑان ہے مری محفوظ اڑتا پھرتا ہوں
کسی بھی پل مجھے خوف صیادگان نہیں
کوئی بھی شے نہیں مستور کائنات کی اب
کوئی بھی پردہ نگاہوں کے درمیان نہیں
خلا کی وسعتوں سے میں نکل گیا زاہد
یہاں نظام ہے کچھ اور وہ زمان نہیں