کوئی تو ہو جو روح کی تسکین بھی کرے

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

جھوٹی تسلیوں کا سہارا نہیں چاہیے
کوئی بھی زخم اب دوبارہ نہیں چاہیے

جاگ اٹھیں جس سے ماضی کی حسرتیں
ایسا اب کوئی بھی نظارہ نہیں چاہیے

اپنا وجود بھی کھو دے لہروں کے سامنے
ہم کو اب ریت کا کنارہ نہیں چاہیے

عمر بھر آگ میں جلتا رہے ، چلتا رہے
ہمیں سورج سا ستارہ نہیں چاہیے

کوئی تو ہو جو روح کی تسکین بھی کرے
عثمان وفاؤں کے عوض ہم کو خسارہ نہیں چاہیے

اے زمانے اک عمر ہم تیری زد پہ رہے
اب کوئی بھی ہمیں فیصلہ تمہارا نہیں چاہیے

Rate it:
Views: 1138
01 May, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL