کوئی درد مجھ سے لپٹ گیا تری چاہ میں
میں تجھے کہیں سے لٹا پُٹا تو نہیں لگا؟
مرے پاس جتنا تھا حوصلہ اُسے باندھ کر
میں نے بیچ ڈالا ہے حسرتوں کی دکان پر
میں تمہاری یاد میں دن گزارنے لگ گیا
کوئی شام میرے قریب آ کے گزر گئی
مری رات رہتی ہے محو تیرے خیال میں
مجھے خواب آتے ہیں تیرے بارے میں پوچھنے
مرا ذکر کرتی ہیں وحشتیں کہیں بیٹھ کر
میں خموش بیٹھ کے سنتا رہتا ہوں دیر تک
کہیں ذکر ہے، کہیں فکر ہے، کہیں درد ہے
کہیں تو ہے اور کہیں صرف تیرا خیال ہے
میں ترے خیال کی وسعتوں میں تھا مبتلا
کسی وہم نے مجھے اختیار میں لے لیا
تری بے رُخی مرا ساتھ دینے کو آگئی
مرے حوصلے مرا حال دیکھ کے رو پڑے