کوئی زنجير ہو

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کوئی زنجير
آہن کی چاندی کی روايت کی
محبت توڑ سکتی ہے
يہ ايسی ڈھال ہے جس پر
زمانے کی کسیتلوار کا لوہا نہيں چلتا
يہ ايسا شہر ہے جس
ميں کسی آمر کسی سلطان کا سکہ نہيں چلتا
اگر چشم تماشا ميں ذرا سی بھی ملاوٹ ہو
يہ آئينہ نہيں چلتا
يہ ايسی آگ ہے جس ميں
بدن شعلون ميں جلتے ہيں تو روہيں مسکراتی ہيں
يہ وہ سيلاب ہے جس کو
دلوں کی بستياں آواز دے کر خود بلاتی ہيں
يہ جب چاہے کسی بھی خواب کو تعبير مل جائے
جو منظر بُجھ چکے ہيں انکو بھی تنورير مل جائے
دعا جو بے ٹھکانہ تھی اسے تاثير مل جائے
کسی رستے ميں رستہ پوچھتی تقدير مل جائے
محبت روک سکتی ہے سمے کے تيز دھارے کو
کسی جلتے شرارے کو، فنا کے استعارے کو
محبت روک سکتی ہے کسی گِرتے ستارے کو
يہ چکنا چور آئينے کے ريزے جوڑ سکتی ہے
جدھر چاھے يہ باگيں موسموں کی موڑسکتی ہے
کوئی زنجير ہو اس کو محبت توڑ سکتی ہے

Rate it:
Views: 411
14 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL