طلوع غم ہے ہونے کو کوئی صداء دو
کوئی امید ہے جانے کو کوئی صداء دو
سکوت اتنا بھی اچھا نہیں ہے جاناں
میرے پاس آنے کو کوئی صداء دو
کوئی یاد دہراؤ پاس وفا کو کوئی
کوئی عہد نبھانے کو کوئی صداء دو
کوئی تو بنو رہبر، مسیحائی کرو کوئی
ظلمت میں شمع جلانے کو کوئی صداء دو
بہاریں روٹھ رہی ہیں صبا لوٹ نہ جاۓ
گلو! خوشبو منانے کو کوئی صداء دو
سر شام ہے ابھی اندھیرا باقی ہے
ستاروں چاند نکلنے کو کوئی صداء دو
باد سموم وقت نے جلا دیا عنبر
اب میرے سنبھلنے کو کوئی صداء دو