کوئی غزل تیرے نام نہ ہو جاۓ
آج لکھتے لکھتے شام نہ ہو جاۓ
کر رہی ہوں انتظار تیری اظہار اے محبت کا
اس انتظار میں ذندگی تمام ہو جاۓ
نہیں لیتی تیرا نام سرعام اس ڈر سے
کہیں تیرا نام بدنام نہ ہو جاۓ
مانگتی ہوں جب بھی دَعا تو یاد آتا ہے
کہ جدائی میرے پیار کا انجام نہ ہو جاۓ
سوچتی ہوں تو ڈرتی ہوں اکثر تنہائی میں
اَس کے دل میں کسی اور کا مقام نہ ہو جاۓ