کوئی قانون نہیں کوئی دستور نہیں
ہم کو معلوم نہیں ہم تو مجبور نہیں
کیسی یہ ریت چلی خبروں میں جو رہی
زندہ رہنا اب کسی کو منظور نہیں
کوئی تو برا کہے زمانے کے ستم کو
سبھی مجبور نہیں سبھی معذور نہیں
دنیا میں کیا کیا نہ ہوا میرے خدا
پھر بھی لوگوں کو کچھ بھی شعور نہیں
دےدے ہمت اچھا لکھنے کی اے خدا
اپنا ہی درد سناؤں اتنا میں مغرور نہیں