کوئی مجھ کو میرا بھرپور سراپا لا دے
میرے بازو میری آنکھیں میرا چہرا لا دے
ایسا دریا کسی اور سمندر میں گرا
اس سے بہتر ہے کہ مجھ کو میرا صحرا لا دے
کچھ نہیں چاہیے تجھ سے اے عمرِ رواں
میرا بچپن میرا جگنو میری گڑیا لا دے
جس کی آنکھیں مجھے اندر سے بھی پڑھ سکتی ہوں
کوئی چہرا تو میرے شہر میں ایسا لا دے
کشتی جاں تو وہ بھنور میں ہے کئی برسوں سے
اے خدا اب تو ڈبو دے یا کنارہ لا دے