کوئی ٹوٹی ہوئی کشتی کا تختہ بھی اگر ہے لا

Poet: شفیق جونپوری By: نعمان علی, Islamabad

کوئی ٹوٹی ہوئی کشتی کا تختہ بھی اگر ہے لا
ابھی ساحل پہ ہے تو اور پیش از مرگ واویلا

اندھیری رات سے ڈرتا ہے میر کارواں ہو کے
اندھیرا ہے تو اپنے داغ دل کی روشنی پھیلا

نہ گھبرا تیرگی سے تو قسم ہے سنگ اسود کی
کہ تاریکی ہی میں سوئی ہے شام گیسوئے لیلا

مذاق شادی و غم تا کجا اے خاک کے پتلے
جو ان دونوں سے بالاتر ہوں ایسی بھی کوئی شے لا

شراب عصر نو میں بے خودی ہے نے خودی ساقی
جو تو نے آج سے پہلے پلائی تھی وہی مے لا

من انداز قدت را می شناسم مرد افرنگی
کہ کپڑے صاف ہیں لیکن بدن ناپاک دل میلا

کسی کا ناز حسن اور اے شفیقؔ اپنا یہ کہہ دینا
کہ قیمت میں اگر دل کے برابر ہو کوئی شے لا

Rate it:
Views: 505
26 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL