Add Poetry

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے
تجھے ہو شرم تو پانی میں جا کے ڈوب مرے

ذرا سی چیز ہے اس پر غرور کیا کہنا
یہ عقل اور یہ سمجھ یہ شعور کیا کہنا

خدا کی شان ہے ناچیز چیز بن بیٹھیں
جو بے شعور ہوں یوں باتمیز بن بیٹھیں

تری بساط ہے کیا میری شان کے آگے
زمین ہے پست میری آن بان کے آگے

جو بات مجھ میں ہے تجھکو وہ ہے نصیب کہاں
بھلاں پہاڑ کہاں جانور غریب کہاں

کہا یہ سُن کر گلہری نے منہ سنبھال ذرا
یہ کچی باتیں ہیں دل سے انہیں نکال ذرا

جو میں بڑی نہیں تیری طرح تو کیا پرواہ
نہیں تو بھی تو آخر مری طرح چھونا

ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا کوئی چھوٹا یہ اسکی حکمت ہے

بڑا جہاں میں تجکو بنا دیا اس نے
مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا دیا اس نے

قدم اُٹھانے کی طاقت ذرا نہیں تجھ میں
نری بڑائی ہے خوبی ہے اور کیا تجھ میں

جو تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو
یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کے دکھا مجھ کو

نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں
کوئی بڑا نہیں قدرت کے کارخانے میں

Rate it:
Views: 620
08 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets