کوئی چپکے سے مجھ سے کہتا ہے
تیری آنکھوں میں دکھ چھپا بیٹھا ہے
مجھے بہت خوفزدہ کردیتا ہے
یہ جو آنسوؤں کا دریا بہتا ہے
پہروں تیرے بارے میں سوچتا ہوں
میرے سوا، مجھ سے زمانے کی کہتا ہے
ہر بات کہ بگڑنے کا ملال رتجگوں میں ہے
زہر زندگی میں ایسے ہی کوئی گھولتا رہتا ہے
بہت معصوم سا دکھتا ہے مجھ کو خالد
تیری پتلیوں میں میرا عکس ڈولتا رہتا ہے