جیسے سب کہتے ہیں مسیحا اپنا
کوئی کیا جانے ؟ وہ ستمگر کس بلا کا تھا
مہربان بن کے آیا تھا میرے شہرے میرے لیے
کیسے ُاتر گیا دل میں وہ شخص کس ادا کا تھا
وقت ُرخصت ُاس نے مڑ کر بھی نا دیکھا
میرا مہربان میرے دل کا چور بھی کتنی انا کا تھا
میں نے چھوڑ دیا ہیں تمہیں - ہاں یہی آخری جملہ تھا
شاید میری بے لوث محبت پے -وہ اپنی تلخی سے شرمسار سا تھا
میری مانت،میری منیت، میرے آنسو نہ روک سکے ُاسے
مجھ سے بچھڑے کا فیصلہ کسی پتھر کی لکریں کا تھا
ضبط کا اک آنسو گر ہی گیا ُاس کے ُرخسار پے لکی
مگر افسوس ! ُاس دن برسا کے بارش بادل بھی ُاسی کے ساتھ کا تھا