کوئی ہمیں مطلوب ہے اور کوئی ہمارا طالب ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

کوئی ہمیں مطلوب ہے اور کوئی ہمارا طالب ہے
کسی کو ذات کی جستجو کوئی وجود کا طالب ہے

دوستی عداوت ہو نفرت کہ محبت اپنے یا بیگانے
سارے جذبوں اور رشتوں پہ عشق ہمیشہ غالب ہے

من کی آزادی کا خَوگر ہر کوئی ہوتا ہے لیکن
آزاد نہیں ہونے دیتا روحوں سے لِپٹا قالب ہے

اپنے مقصد کی خاطر تاریخ رقم کرنے والوں میں
اور بڑے لوگوں کی طرح ایک نام حبیب جالب ہے

ہم نے بھی عظمٰی اپنے من سے پوچھا کئی بار یہی
کیا تیرا مطلوب ہے آخر تو کس شے کا طالب ہے

کوئی ہمیں مطلوب ہے اور کوئی ہمارا طالب ہے
کسی کو ذات کی جستجو کوئی وجود کا طالب ہے

Rate it:
Views: 455
10 Oct, 2012